Thursday 19 September 2019

”مرے ہوۓ کچھ لوگ“


دیکھو یہ میرے شہر میں مرے ہوۓ کچھ لوگ
دفنا کے آ رہے ہیں مرے ہوۓ کچھ لوگ

ہو سندھ کی نمرتا ، پنجاب کی ہو زینب
چُھپا کے آ رہے ہیں مرے ہوۓ کچھ لوگ

شراب کی بوتل میں شھد کا یہ ثبوت
”خود کھا کےآ رہے ہیں “مرے ہوۓ کچھ لوگ

صدیاں گزر جاتی ہیں انصاف نہیں ہوتا
پیشی پہ آ رہے ہیں مرے ہوۓ کچھ لوگ

کل رات جو سویا تو خواب میں یہ میرے
مجھ کو بتا رہے تھے مرے ہوۓ کچھ لوگ

کہ زندہ ہیں چند لوگ خاموش قبرستان میں
اور مہر بہ لب صِرف مرے ہوۓ کچھ لوگ

عطا جو کہہ رہا ہے اور دِل سے کہہ رہا ہے
کبھی نہیں مانیں گے مرے ہوۓ کچھ لوگ

عطإالرحمان ، گلبرگ لاہور
٢٠ ستمبر ٢٠١٩

No comments:

Post a Comment